معجزه آقاکریمﷺ
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ھیں :
حُسنِ اَخلاق کے پیکر، نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبر صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیہِ وَسَّلَم کی بارگاہ میں ایک دیہاتی نے آ کر عرض کی
بِمَ أَعْرِفُ أَنَّكَ رَسُولُ اللهِ؟
میں کیسے پہچانوں کہ آپ اللہ کے رسول ھیں؟
رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا
أَرَأَيْتَ لَوْ دَعَوْتُ هَذَا الْعِذْقَ مِنْ هَذِهِ النَّخْلَةِ
أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللهِ؟
بولو اگر میں اس کھجور کے اس خُوشے کو بُلا لوں تو کیا تم گواھی دو گے کہ میں اللہ کا رسول ھوں؟
دیہاتی نے عرض کی: جی ھاں۔
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ھیں:
فَدَعَا الْعِذْقَ فَجَعَلَ الْعِذْقُ يَنْزِلُ مِنَ النَّخْلَةِ حَتَّى سَقَطَ فِي الْأَرْضِ فَجَعَلَ يَنْقُزُ حَتَّى أَتَى النبي صلى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
یعنی رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اس خوشے کو پُکارا تو وہ کھجور سے نیچے اترنے لگ گیا ، حتیٰ کہ زمین پہ آ گرا ، پھر چھلانگیں مارتا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے پاس حاضر ھوا
پھر رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اسے فرمایا:
ارْجِعْ ، واپس چلا جا۔
حضرت ابن عباس فرماتے ھیں کہ وہ خُوشہ دوبارہ اپنی جگہ چلا گیا۔ جب دیہاتی نے یہ سارا حال دیکھا تو (بے اختیار) بول اٹھا
أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللهِ
میں گواھی دیتا ھوں کہ بیشک آپ اللہ
کے رسول ھیں۔
(دلائل النبوۃ للبیقہی ج۶ص۱۵)
فِدَاکَ اَبِیْ وَاُمِّیْ وَرُوْحِیْ وَقَلْبِیْ
عَلـٰی رَسُوْلُ اللّٰه ﷺ
حضرت ابوہریرہؓ چند کھجوریں لے کر حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کی خدمت میں حاضر ہوئے
اور برکت کے لئے دعا کی درخواست کی۔ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ان کھجوروں کو اپنے دستِ مبارک میں لے کر دعا کی اور پھر ارشاد فرمایا، ’’
ان کو توشہ دان میں رکھ لو۔ جس وقت ان میں سے کچھ لینا چاہو ہاتھ ڈال کر نکال لینا اور توشہ دان کو کبھی نہ جھاڑنا
حضرت ابوہریرہؓ نے وہ چند کھجوریں اپنے توشہ دان میں رکھ لیں اور اسے اپنی کمر سے باندھ لیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے وہ خود بھی کھاتے اور دوسروں کو بھی کھلاتے تھے۔
غزوۂ تبوک کے دوران تیس ہزار مسلمانوں کی جمعیت نے بیس روز تک تبوک میں قیام فرمایا تھا۔
غذائی اجناس کی کمی محسوس ہوئی تو حضرت عمر فاروقؓ نے حضورعلیہ الصلوۃ والسلام سے عرض کیا، یا محمد رسول اللہ علیہ الصلوۃ والسلام! آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو حکم دیں کہ جس کے پاس جو توشہ ہے لے آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر دعائے برکت فرمائیں۔
حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے حضرت عمرؓ کی رائے کو پسند فرمایا اور چمڑے کا فرش بچھانے کا حکم دیا۔ فوجیوں نے اپنے پاس موجود خوراک لا کر چمڑے کے فرش پر ڈھیر کردی ۔
کوئی چنوں کی مٹھی لے آیا، کوئی چھوہارے اور کسی نے روٹی کا ٹکڑا لا کر رکھ دیا۔ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے اپنا دستِ مبارک اس ڈھیر پر رکھا اور دعا فرمائی اس کے بعد صحابہ سے فرمایا
اسے اپنے اپنے برتنوں میں ڈال کر لے جاؤ‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق سارے سپاہیوں نے اپنے اپنے برتن بھر لئے اور سب نے خوب سیر ہو کر کھانا کھایا
(بحوالہ مُحَمَّد رسول اللہﷺ جلد دوم)
فِدَاکَ اَبِیْ وَاُمِّیْ وَرُوْحِیْ وَقَلْبِیْ عَلـٰی رَسُوْلُ اللّٰه ﷺ
No comments:
Post a Comment