وزیراعظم کا مسلم لیگ ن کی قیادت پر الزام.


 











خیال رہے کہ میاں نواز شریف نے 11 سیاسی جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے جلسوں میں فوج کے سربراہ کا نام لے کر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

سوات میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ باہر جا کر نواز شریف نے این آر او لینے کی کوشش کی لیکن وہ جانتے ہیں کہ عمران خان این آر او نہیں دینے لگا اور اب انھوں نے باہر بیٹھ کر فوج اور عدلیہ کے خلاف گیم شروع کی ہے۔

’یہ جو اس نے گیم شروع کی ہے کہ پاکستانی فوج کو اٹیک کر رہا ہے اور عدلیہ کو بھی، فوج کو کہہ رہا ہے کہ اپنا آرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف بدلو یعنی بغاوت کرنے کا کہہ رہا ہے۔ لندن میں بیٹھ کر فوج کو کہہ رہا ہے کہ بغاوت کرو اپنے چیف کے خلاف۔‘

انھوں نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی تقاریر پر بھی تنقید کی اور کہا ان کی بیٹی (مریم نواز ) پاکستان میں خواتین کو دی جانے والے عزت کا فائدہ اٹھا رہی ہیں


عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز فوج کے خلاف وہ زبان استعمال کر رہی ہیں ‘جو ہر روز اپنی قربانیاں دے رہی ہے اس ملک کے لیے۔‘

انھوں نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری ان سے این آر او مانگ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف پر کیس زرداری نے کیے اور آج دونوں اکٹھے ہو کر مجھ سے این آر او مانگ رہے ہیں۔ تاہم انھوں نے واضح کیا کہ قانون کی بالا دستی کا مطلب ہے کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں

عمران خان کا کہنا تھا کہ جس دن میں نے اہنی کرسی بچانے کے لیے انھیں رعایت دی تو میں اپنے ملک سے سب سے بڑی غداری کروں گا۔ ‘جنرل مشرف نے ان دونوں کو این آر او دے کر ملک پہ سب سے بڑا ظلم کیا۔‘

عمران خان نے کہا کہ یہ ملک اس دن ترقی کرے گا جب یہاں قانون کی بالادستی ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ’میں پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے اور قانون کی بالادستی قائم کرنے کے لیے پورا زور لگا رہا ہو

دوسری جانب پی ڈی ایم کی منتظم جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی جانب سے گوجرانوالہ جلسے کے دوران پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید پر براہ راست انتخابات میں دھاندلی اور عمران خان کو برسرِاقتدار لانے کے الزامات پر کہا ہے کہ انھیں 'انتظار ہے کہ نواز شریف کب ثبوت پیش کریں گے۔'

بی بی سی نے ان سے یہ بھی پوچھا کہ پی ڈی ایم کی تشکیل کے وقت ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس اور دیگر اجلاسوں میں کیا مسلم لیگ نواز نے پاکستانی فوج کی قیادت یا خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ کا نام لیا تھا، یا اس بارے میں کوئی اشارہ دیا تھا؟

اس پر بلاول بھٹو زرداری نے نفی میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'پی ڈی ایم کے ایجنڈے کی تیاری کے وقت نواز لیگ نے جنرل باجوہ یا جنرل فیض کا نام نہیں لیا تھا۔' انھوں نے مزید بتاتے ہوئے کہا کہ 'وہاں (اے پی سی میں) یہ بحث ضرور ہوئی تھی کہ الزام صرف ایک ادارے پر لگانا چاہیے یا پوری اسٹیبلیشمنٹ پر لگانا چاہیے۔ اور اس پر اتفاق ہوا تھا کہ کسی ایک ادارے کا نہیں بلکہ اسٹیبلیشمنٹ کہا جائے گا۔'

بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں کہ جب انھوں نے گوجرانوالہ کے جلسے میں میاں نواز شریف کی تقریر میں براہ راست نام سنے تو انھیں 'دھچکا' لگا۔


No comments:

Post a Comment