دنیا ایک معروف کمپنی کی جانب سے اس رنگ کا انتخاب فیشن، آرٹ، فنِ
تعمیرات، سفر اور دیگر شعبوں میں کئی ماہ کی تحقیق کے بعد کیا گیا اور اس چناؤ کے
حوالے سے کمپنی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ جو رنگ رواں برس ہر جگہ نظر آئے
گا، وہ جامنی رنگ کا الٹرا وائلٹ شیڈ ہی ہو گا۔
اگر تھوڑا سا اس رنگ کے ابتدا کے حوالے سے بات کی جائے، تو جامنی رنگ کو سب رنگوں
میں ایک شاہانہ حیثیت حاصل ہے۔ دنیا میں 196 خود مختار ملک موجود ہیں اور ان تمام
ممالک کے جھنڈوں میں جو رنگ نہ ہونے کے برابر ہے، وہ یہی جامنی رنگ ہے۔ 16ویں صدی
میں انگلستان میں اس وقت کی ملکہ الزیبتھ اول نے شاہی خاندان سے باہر اس رنگ کے
ملبوسات پہننے پر پابندی عائد کر دی، جس کے بعد یہ طے پایا کہ شاہی خاندان کے
علاوہ اس اہم رنگ کا استعمال رعایا کے لیے نہیں کیا جا سکتا۔
شاہ
زادے بھی اس رنگ کو اہم رنگ کے طور پر استعمال کیا کرتے تھے۔ اس کے علاوہ ایک اور
اہم بات جو جامنی رنگ کے بارے میں بتائی گئی ہے، وہ یہ ہے کہ اس رنگ کی پہلی
’ڈائی‘ 19ویں صدی میں ایک خاص قسم کے گھونگے کی نسل سے تیار کی گئی تھی، جو کہ
نایاب تھی، جب کہ اس سے رنگ کو کشید کرنے کا کام بھی آسان نہیں تھا۔ آسان الفاظ
میں 10 ہزار گھونگوں سے محض ایک گرام جامنی ڈائی تیار ہوتی تھی، اور اس وجہ سے اسے
نہایت دولت مند افراد کے لیے مخصوص کر دیا گیا تھا۔ 1856ء میں حالات بدلے۔ جب
گھونگوں سے ہٹ کر اس ڈائی کو تیار کرنے کا آسان طریقہ دریافت ہوا اور پھر اس کو
بڑی مقدار میں تیار کرنا آسان ہو گیا۔ اس طرح یہ رنگ عوام تک پہنچنا شروع ہو گیا۔
اس
رنگ کو ’فیشن‘ میں کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے، توخواتین اس رنگ کو اپنے فیشن
میں الٹراوائلٹ کی شارٹ شرٹس، سگریٹ پینٹس اور غرارے طرز کے ٹراؤزرز کے ساتھ کر
سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ اسی رنگ کی ’پینٹ‘ کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔
الٹرا وائلٹ رنگ کے علاوہ خواتین جامنی (purple)، بینگنی (egg plant)، انگوری جامنی، امیتھست (amythst)، پلم(plum)، لیلک (lilac)، میلبری (mulberry) اور آرکڈ (orchid) شیڈز کا استعمال کر سکتی ہیں، چوں کہ جامنی رنگ کا یہ خوب صورت شیڈ شاہانہ شان و شوکت کی علامت تصور کیا جاتا ہے تو اس رنگ کے ملبوسات خواتین کی شخصیت میں شاہانہ تاثر قائم کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔اس رنگ کی خاصیت کے باعث اسے شاہی خاندانوں کی خواتین اہم تقریبات کی مواقع
پر زیب تن کرتی ہیں۔ مشرقی معاشروں میں خواتین اس رنگ کو شادی بیاہ میں پہنے جانے والے ملبوسات مثلاً چوڑی دار پاجامے اور فراک، لہنگا چولی، کام دار شرٹ کے ساتھ غراروں یا بیل باٹم ٹراؤزر میں استعمال کر سکتی ہیں۔
شادی، تقریبات و تہوار حسن کا نکھار اب صرف میک اپ کی حد تک محدود
نہیں، اس میں جوتوں کا بڑا عمل دخل ہو گیا ہے۔ خواتین کی سج دھج اونچی ایڑھی کے
بغیر نامکمل تصور کی جاتی ہے۔ خواتین کا یہ ماننا ہے کہ ہائی ہیل خواتین کی نزاکت
اور خوب صورتی میں اضافہ کرتی ہے۔ نئے برس کے پسندیدہ رنگ کی جھلک جوتے اور سینڈل
میں بھی دیکھی جاتی ہے۔ اسی وجہ سے مختلف معروف ڈیزائنروں کی جانب سے خواتین کو
ہائی ہیل بوٹ پہننے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اُن کے مطابق اگر اونچی ایڑھی والے بوٹ
کا استعمال خواتین ’جینز‘ کے ساتھ کریں، تو ان کی شخصیت کے مثبت اثرات مرتب ہوں
گے۔
اگر
مردوں میں جامنی رنگ کے استعمال کی بات کی جائے، تو عام طور پر اسے خواتین کا رنگ
ہی سمجھا جاتا ہے، تاہم بدلتے رواجوں کے سنگ اب ایسی قدغن نہیں رہی ہے۔ اب مرد
حضرات بھی اپنی شریک حیات کے لباس سے لگا کھاتا ہوا جامنی کرتا، خاص طور پر سرد
موسم میں اس رنگ کا کوٹ خرید سکتے ہیں۔ اس سے محفل میں ان کی شخصیت نمایاں
ہوتی ہے۔
ماہرین
جامنی رنگ کو ویسے بھی شاہانہ رنگ سے تعبیر کرتے ہیں، لیکن اس رنگ کے حوالے سے یہ
بات عام ہے کہ جب آپ جاب کے انٹرویو کے لیے جا رہے ہیں، تو جامنی رنگ کا انتخاب
بالکل بھی نہ کریں، کیوں کہ جامنی رنگ شوخ رنگوں میں شمار ہوتا ہے اور یہ رنگ دفتر
پہننے کے لیے مناسب نہیں ہے۔ اس کے بر عکس آپ کسی پارٹی یا ڈنر پہ جا رہے ہیں، تو
جامنی رنگ پہن سکتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment