اللہ والوں کے قصّے.<>.. قسط نمبر 20.



 ایک دن حضرت ابوبکر واسطیؒ کسی کام سے باغیچہ میں پہنچے تو ایک چھوٹے سے پرندے نے ان کے سر پر اڑنا شروع کر دیا۔آپ نے اسے پکڑ کر اپنے ہاتھ میں لے کر دیا۔اسی وقت ایک چھوٹا سا پرندہ اور آیا اور آپ کے سر پر بیٹھ کر چیخنے لگا۔حضرت کو خیال آیا کہ ان کے ہاتھ میں جو پرندہ ہے وہ یا تو اس آنے والے پرندے کا بچہ ہے یا اس کی مادہ ہے۔چنانچہ رحم کرتے ہوئے انہوں نے اس پرندے کو چھوڑ دیا۔
اس کے بعد حضرت ابو بکر واسطیؒ بیمار پڑ گئے اور ایک سال تک مسلسل بیمار پڑے رہے پھر ایک رات انہوں نے خواب میں رسول اکرم صلی اﷲ علیہ و سلم کی زیارت کی۔آپﷺ نے عرض کیا
یا رسول صلی اﷲ علیہ و سلم!بیمار اور کمزوری کی وجہ سے ایک سال سے بیٹھ کر نماز ادا کرتا ہوں۔لہذا آپؐ میرے لیے دعا فرمائیں۔‘‘
حضورؐنے فرمایا۔’’یہ حالت اس پرندے کی شکایت کی وجہ سے ہوئی‘‘ پھر ایک دن اسی بیماری کے دوران جب آپ تکیے کے سہارے بیٹھے ہوئے تھے تو ایک اژدہا بلی کے بچے کو منہ میں دبائے ہوئے نمودار ہوا۔آپؒ نے اژدہے کو ڈنڈا مارا جس پر بچہ اس کے منہ سے نکل گیا ۔اسی وقت ایک بلی آکر اس بچے کو اپنے ساتھ لے گئی۔بلی کے جاتے ہی حضرت ابوبکر واسطیؒ تندرست ہو گئے اور پھر کھڑے ہو کر نماز بھی ادا کی ۔اسی شب آپؒ نے حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا۔آپ نے عرض کیا۔’’حضورؐ!آج میں بالکل تندرست ہو گیا ہوں
اس پر حضورؐ نے فرمایا ’’ایک بلی نے اﷲ تعالیٰ کے حضور تیرا شکریہ ادا کیا ہے
حضرت سہل بن عبداﷲ تستریؒ نے لوگوں سے فرمایا۔’’پیٹ بھر کر کھانے سے خواہشات نفسانی اپنے عروج پر پہنچ جاتی ہیں اور نفس مرادیں طلب کرنے لگتا ہے۔حلال رزق سے محرومی خلوت نشیبی کیلئے فائدہ مند نہیں ہو سکتی اور حلال رزق اسی کو ملتا ہے جس کو خدا چاہے۔جو شخص بھوک،ذلت اور قناعت کو اپنا لیتا ہے اسی کو لذت عبادت بھی حاصل ہو تی ہے اور فاقہ کش کو ابلیس بھی فریب نہیں دے سکتا اور رزق حلال سے مکمل اعضاء عبادت کی جانب رہتے ہیں اور حرام رزق سے رغبت اور معیت میں اضافہ ہو تا رہتا ہے
حضرت عبداﷲ خفیفؒ فرماتے ہیں۔
ؔ ؔ ’’عہد شباب میں ایک شخص نے مجھے دعوت دی اور جب میں اس کے ہاں کھانے کے لیے بیٹھا تو معلوم ہوا کہ جو گوشت اس نے میرے لیے پکوایا تھا وہ گل سڑ گیا ہے لیکن چونکہ وہ شخص اپنے ہاتھوں سے نوالہ بنا کر مجھے کھلا رہا تھا اس لیے میں نے اس کی دل شکنی کی وجہ سے اسے کچھ نہ کہا اور جب اس کی نظر میرے چہرے پر پڑی تو وہ تاڑ گیا کہ گوشت درست طریقے سے نہیں پکایا گیا ہے اس پر وہ شرمندہ ہوا۔
اس کے بعد میں اس شخص کے گھر سے حج کا قصد کر کے قافلہ کے ہمراہ جب قادسیہ پہنچاتو اہل قافلہ راستہ بھول گئے او ر کئی دنوں تک کھانے کیلئے کوئی شے نہ ملی آخر کار اضطراری حالت میں چالیس دینار کا ایک کتا خریدا گیا اور گوشت بھون کر جب سب کھانے بیٹھے تو مجھے اس شخص کا شرمندہ ہونا یاد آگیا
میرے اس احساس ندامت کے ساتھ ہی کھویا ہوا راستہ مل گیا پھر حج سے واپسی پر میں نے اس شخص کو تلا ش کیا اور اس سے اپنی ناگواری کی معافی مانگتے ہوئے کہا۔
’’اس دن تیرے یہاں سڑا ہوا گوشت میرے دل پر بوجھ بن گیا تھا لیکن دوران سفر کتے کاگوشت بھی مجھے برا معلوم نہ ہوا
بغداد کی جامع مسجد میں ایک ایسے بزرگ قیام پذیر تھے جو ہمیشہ ایک ہی لباس پہنے رہتے تھے۔حضرت ابو محمد جریدیؒ نے جب ان سے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا۔’’میں نے ایک مرتبہ خواب میں دیکھا کہ ایک جماعت نہایت قیمتی اور شاندار لباس میں ملبوس جنت میں دستر خوان پر بیٹھی ہوئی ہے لیکن جب میں بھی ان کے درمیان جا بیٹھا تو ایک فرشتہ نے مجھے وہاں سے اٹھاتے ہوئے کہا کہ تو اس جگہ بیٹھنے کے قابل نہیں کیونکہ یہ سب وہ بندے ہیں جنہوں نے تا حیات ایک ہی لباس استعمال کیا ہے۔چنانچہ اس دن میں نے بھی ایک لباس کے سوا کبھی دوسرا لباس نہیں پہنا


No comments:

Post a Comment